حضرت مولانا مفتی شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی دامت برکاتہ
مولانا رومی نے سلطان محمود غزنوی کا ایک عجیب واقعہ لکھا ہے جو بڑا عبرت خیز و سبق آموز ہے، وہ یہ کہ سلطان محمود غزنوی کے زمانہ میں چوروں کا کچھ زور ہو گیا تھا، اور بادشاہ اس کی وجہ سے پریشان ہوا ، اور چوروں کو پکڑنے کے لئے ایک عجیب تدبیر نکالی کہ شاہی لباس اُتار کر چوروں کا سا پھٹا پرانا لباس پہن لیا، اور شہر میں گشت کرنے لگا ، ایک جگہ پر دیکھا کہ بہت سے چور اکھٹے بیٹھے ہوئے آپس میں باتیں کر رہے ہیں ، بادشاہ بھی ان میں بیٹھ گیا ، چوروں نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ بادشاہ نے کہا کہ میں بھی تم جیسا ہوں ، چوروں نے سمجھا کہ یہ بھی کوئی چور ہے، انھوں نے کہا کہ تم اپنا کوئی ہنر بتاؤ، اگر تمہارے اندر کوئی ہنر ہوگا، تو تم کو اپنے ساتھ شریک کر لیں گے، ورنہ نہیں، بادشاہ نے کہا: پہلے آپ لوگ اپنا اپنا ہنر بتاؤ، پھر میں اپنا ہنر بتاؤں گا، ایک چور نے کہا کہ میں اونچی سے اونچی دیوار پھاند کر مکان میں داخل ہو جا تا ہوں ، اگر چہ بادشاہ کا قلعہ ہی کیوں نہ ہو ۔ دوسرے نے کہا کہ میری ناک کی یہ خاصیت ہے کہ کسی جگہ کی مٹی سونگھ کر بتا دیتا ہوں کہ یہاں خزانہ ہے یا نہیں۔ تیسرے چور نے کہا کہ میرے بازو میں اتنی طاقت ہے کہ میں گھر میں گھسنے کے لئے اس میں سوراخ کر سکتا ہوں۔ چوتھے چور نے کہا کہ میں ماہر حساب ہوں ، Phd کیا ہوا ہوں، کتنا ہی بڑا خزانہ کیوں نہ ہو، چند لمحوں میں حساب لگا کر تقسیم کر دیتا ہوں۔ پانچویں چور نے کہا کہ میرے کانوں میں ایسی خاصیت ہے کہ میں کتے کی آواز سن کر بتا دیتا ہوں کہ کتا کیا کہہ رہا ہے۔ چھٹے چور نے کہا کہ میری آنکھ میں یہ خاصیت ہے کہ جس چیز کو رات میں دیکھ لیتا ہوں ، دن میں اس کو پہچان لیتا ہوں۔ اب بادشاہ نے کہا کہ میری داڑھی میں یہ خاصیت ہے کہ جب مجرمین کو پھانسی کے لئے جلاد کے حوالے کیا جاتا ہے، اس وقت اگر میری داڑھی ہل جاتی ہے تو مجرمین پھانسی کے پھندے سے بچ جاتے ہیں، چونکہ وہ بادشاہ تھا، اس نے ایک خاص لطیف انداز سے اپنا ہنر اور کمال بیان کیا ، سارے چور یہ بات سن کر خوش ہو گئے ، اور کہنے لگے کہ آپ تو چوروں کے قطب ہیں، جب ہم کسی مصیبت میں پھنس جائیں گے، تو آپ ہی کے ذریعہ ہم کو خلاصی مل سکتی ہے۔
پھر سب نے مشورہ کیا اور طے کیا کہ آج بادشاہ کے یہاں چوری کی جائے، اس لئے کہ آج مصیبت سے چھڑانے کے لئے ، داڑھی والا بھی موجود ہے لھذا سب کے سب بادشاہ کے محل کی طرف چل پڑے، راستہ میں کتا بھونکا ، تو کتے کی آواز پہچاننے والے نے کہا کہ کتا کہہ رہا ہے کہ بادشاہ تمہارے ساتھ ہے، لیکن چور پھر بھی چوری کے ارادے سے باز نہ آئے ، اور بادشاہ کے یہاں چوری کر ڈالی ، اور خزانہ لوٹ لیا ، اور جنگل کی طرف آئے اور وہاں بیٹھ کر ماہر حساب نے حساب لگا کر چند منٹوں میں سب کو تقسیم کر دیا ، بادشاہ نے کہا: سب لوگ اپنا پتہ لکھوا دو، تا کہ آئندہ چوری کرنا ہو تو ہم سب لوگ آسانی سے جمع ہوسکیں ، سب کا پتہ نوٹ کرلیا گیا ، اور سب نے اپنا اپنا راستہ لیا، اگلے دن بادشاہ نے عدالت لگوائی اور پولس کو حکم دیا کہ سب کو پکڑ کر لاؤ، جب سب چور ہتھکڑیاں ڈالکر حاضر کئے گئے، بادشاہ نے سب کو پھانسی کا حکم دے دیدیا ، اور کہا کہ اس مقدمہ میں کسی گواہ کی ضرورت نہیں، کیونکہ سلطان خود وہاں موجود تھا۔
------------------------------------------------------------------
All In One
بے شمار دینی کتب ، درسی کتب ،شروحات، ماہنامہ ، رسائل، نعتیں، ویڈیوز، اسلامی تصاویر، یومیہ آیت مع ترجمہ، حدیث مع ترجمہ، محقق با حوالہ مسائل، اوقات نماز وغیرہ سب کچھ بلکل مفت حاصل کرنے کے لئے ڈونلوڈ کیجیے
ویبسائٹ لنک
---------------------------------------------------------------------