ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یتی نرسمہانند نے دوبارہ دیا 'زہریلا' بیان ۔

 


یتی نرسمہانند کی زہر آلود تقریریں بلا روک ٹوک جاری ہیں۔ پولیس کی کارروائی کا شاید ہی کوئی اثر ہو۔ اس بار نرسمہانند نے ہماچل کے اونا میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا ہے۔

 ہریدوار میں نفرت انگیز تقریر کیس میں ضمانت پر رہا ہونے والے دہشت گرد یتی نرسمہانند نے ہماچل پردیش کے اونا میں ایک 'مذہبی' پروگرام میں اپنی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر گالی گلوچ کا استعمال کیا ہے۔ پروگرام میں مقررین نے ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے کی اپیل کی اور ساتھ ہی معصوم و بے قصور مسلمانوں کی متعینہ تعداد کو قتل کرنے کی سازش پر زور دیا۔

جنوری میں یتی نرسمہانند کو ہریدوار میں مسلمانوں کے قتل عام کا مطالبہ کرنے والے ایک پروگرام کے انعقاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔

دہشت گردوں کو ملکی قوانین کی پرواہ نہیں ہوتی ، کسی سے نہیں ڈرتے -

میٹنگ کے منتظمین میں سے ایک ستیہ دیو سرسوتی نے بتایا کہ یہ ایک پرائیویٹ پروگرام تھا اور "یہاں انتظامیہ سے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔" ہم کسی سے ڈرتے نہیں ہیں... یہاں ہم سچ کہہ رہے ہیں، کوئی نفرت انگیز بیان نہیں دے رہے ہیں۔ .'


آخر ہمارے ملک کی محبت بھری فضاء میں نفرت کی آندھی چلائی کس نے ؟


اس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے نرسمہانند نے کہا کہ اس وقت ہندو سماج زوال کی طرف بڑھ رہا ہے، پہلے صرف امرناتھ یاترا اور ویشنو دیوی یاترا پر پتھراؤ کیا جاتا تھا، اب رام نومی، ہنومان جینتی، کسی بھی ہندو تہوار پر پتھراؤ شروع ہو جاتا ہے۔ ہندوئوں کے لیے اس سے بڑا برا کیا ہو سکتا ہے۔


بتا دیں کہ نفرت پھیلا نے والے یتی کو 18 فروری کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کی ضمانت کی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ وہ 'اس طرح کی تقریبات میں شرکت نہیں کر سکتے'۔


اگر ملک میں مسلمانوں کی بھی سنی جاتی تو اب تک ایسے آنتکی کو سولی دی جا چکی ہوتی - 


ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کا سیاسی نظام مسلمانوں کی طرف مائل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوؤں کے ساتھ برا سلوک کیا جا رہا ہے۔ ہندوؤں کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں اور انہیں مضبوط بنائیں تاکہ وہ اپنے خاندان کی حفاظت کر سکیں۔



یہ بھی پڑھیں > راج ٹھاکرے کا اشتعال انگیز بیان : مساجد میں لاؤڈ اسپیکر مذہبی نہیں سماجی مسئلہ ہے

To Top