روسی فوج کی ماریوپول شہر کی مسجد پر بمباری جس میں پناہ گزینوں کی ایک بڑی جماعت موجود تھی : یوکرینی وزیر


یوکرین اور روس کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔ روسی فوجی یوکرین کے مختلف شہروں پر مسلسل بمباری کر رہے ہیں جس کی کئی ممالک مذمت کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود روس حملے تیز کر رہا ہے اور کئی شہروں پر جان لیوا بمباری کر رہا ہے۔ یوکرین کی حکومت کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے ماریوپول شہر میں 80 سے زائد افراد کو پناہ دینے والی مسجد پر بمباری کی۔




یوکرین کی وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز کہا کہ یوکرین کے جنوب مشرقی بندرگاہی شہر ماریوپول میں ایک مسجد پر، جہاں 80 شہری پناہ لیے ہوئے تھے، روسی افواج نے گولہ باری کی۔


وزارت نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ماریوپول میں سلطان سلیمان دی میگنیفیشنٹ اور ان کی اہلیہ روکسولانہ (حرم سلطان) کی مسجد پر روسی حملہ آوروں نے گولہ باری کی۔ ترک شہریوں سمیت 80 سے زائد بالغ اور بچے گولیوں کی لڑائی سے وہاں چھپے ہوئے ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ گولہ باری کب ہوئی۔


اس سے قبل آج ترکی میں یوکرائنی سفارت خانے کے ترجمان نے ماریوپول میئر کی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 34 بچوں سمیت 86 ترک شہری ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے محاصرہ شدہ بندرگاہی شہر پر روسی حملوں سے بچنے کے لیے مسجد میں پناہ لی تھی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے اس وقت ان کے حوالے سے بتایا کہ ماریوپول میں مواصلات کے بہت بڑے مسائل ہیں اور ان تک پہنچنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔


ماریوپول ایک ہفتے سے زائد عرصے سے محاصرے میں ہے۔ مسلسل بمباری ہو رہی ہے۔ اس شہر کا روسی فوجیوں نے محاصرہ کر رکھا ہے۔ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ایک اعلیٰ ایگزیکٹو نے کہا کہ اسٹریٹجک بندرگاہ والے شہر میں صورتحال "افسردہ کن" تھی، جہاں سے شہری جان چھڑانے کی شدت سے کوشش کر رہے تھے۔ یہاں پانی کے بغیر صورتحال خراب ہے، لوگ کھانے کو ترس رہے ہیں۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کولیبا نے جمعے کو ٹویٹ کیا کہ ماریوپول اب ایک روسی جنگجو کے محاصرے میں، زمین پر بدترین انسانی تباہی کا سامنا کر رہا ہے۔ یہاں 12 دنوں میں 1582 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ بدھ کو شہر میں بچوں کے ہسپتال پر میزائل حملے میں ایک بچے سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے، جس سے بین الاقوامی سطح پر غم و غصہ پھیل گیا۔




 

To Top