تین سو ساٹھ بچیوں کی جان بچانے والے صحابی اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم


 

امام طبرانی کی کتاب میں ایک واقعہ پڑھا آنسو ہیں کہ رک نہیں رہے ، آپ بھی پڑھیں

 

حضرت صعصعه : بن ناجیہ مسلمان ہونے کے بعد ایک دن نبی کریم مسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا :


یا رسول اللہ ! ایک بات پوچھنی ہے ؟


حضور صلی علیہ السلام نے فرمایا پوچھو!


کہنے لگے یا رسول اللہ ! دور جاہلیت میں ہم نے جو نیکیاں کی ہیں اُن کا بھی اللہ ہمیں آجر عطا کرے گا، کیا اُسکا بھی آجر ملے گا ؟؟


نبی کریم سلیم نے فرمایا تم نے کیا نیکی کی ؟


کہنے لگے : یا رسول اللہ ! میرے دو اونٹ گم ہوئے ، میں اپنے تیسرے اونٹ پر بیٹھ کر اپنے دو اونٹوں کو ڈھونڈنے نکلا، ڈھونڈتے ڈھونڈتے جنگل کے اُس پار نکل گیا جہاں پرانی آبادی تھی ، وہاں میں نے اپنے دو اونٹوں کو پالیا ، وہاں پر ایک بوڑھا آدمی جانوروں کی نگرانی پر بیٹھا تھا ، اُس کو جا کر میں نے بتایا کہ یہ دو اونٹ میرے ہیں


وہ کہنے لگا یہ تو چرتے چرتے یہاں آگئے تھے تمہارے ہیں تو لے جاؤ!


انہی باتوں میں اُس نے پانی بھی منگوالیا، چند کھجوریں بھی آگئی میں پانی پی رہا تھا ، کھجوریں بھی کھا رہا تھا کہ کسی بچے کے رونے کی آواز آئی بوڑھا پوچھنے لگا : بتاؤ بیٹی آئی کہ بیٹا


میں نے پوچھا بیٹی ہوئی تو کیا کرو گے ؟


کہنے لگا اگر بیٹا ہوا تو قبیلے کی شان بڑھائے گا ، اور اگر بیٹی ہوئی تو ابھی یہاں اُسے زندہ دفن کرا دوں گا ، اس لیے کہ میں اپنی گردن اپنے داماد کے سامنے جھکا نہیں سکتا ، میں بیٹی کی پیدائش پر آنے والی مصیبت برداشت نہیں کر سکتا


حضرت صعصعہ بن ناجیہ فرما یہ فرمانے لگے : یا رسول الله ! یہ بات سن کے میرا دل نرم ہو گیا میں نے بوڑھے سے کہا : پھر پتہ کرو بیٹی ہے کہ بیٹا ہے بوڑھے نے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ بیٹی آئی ہے


میں نے پوچھا کیا واقعی تم دفن کر دو گے ؟


کہنے لگا ہاں !


میں نے کہا دفن نہ کرو، مجھے دے دو، میں لے جاتا ہوں بوڑھا کہنے لگا : اگر میں بچی تم کو دے دوں تو تم کیا دو گے ؟


میں نے کہا تم میرے دو اونٹ رکھ لو!


کہنے لگا نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ یہ جس اونٹ پر تم بیٹھ کے آئے ہو یہ بھی دو


حضرت صعصعہ بن ناجیہ نے کہا : ایک آدمی میرے ساتھ گھر بھیجو تاکہ یہ مجھے گھر چھوڑ آئے ، میں یہ اونٹ اُسے واپس دے دیتا ہوں یا رسول اللہ ! میں نے تین اونٹ دے کر ایک بچی لے لی ، اور اس بچی کولا کر میں نے اپنی باندی کو دیا باندی اُسے دودھ پلاتی


یا رسول اللہ ! وہ بچی میرے داڑھی کے بالوں سے کھیلتی، میرے سینے سے لگتی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر مجھے نیکی کا چسکا لگ گیا ، پھر میں ڈھونڈ نے لگا کہ کون کون سا قبیلہ بچیاں دفن کرتا ہے


یا رسول اللہ ! میں تین اونٹ دے کے بچی لایا کرتا تھا ، اور اس طرح میں نے 360 بچیوں کی جان بچائی ، میری حویلی میں تین سو ساٹھ بچیاں قیام پذیر ہیں


یا رسول اللہ مجھے بتائیں میرا مالک مجھے اس کا اجر دے گا ؟ کہتے ہیں کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ و سلم کا رنگ بدل گیا ، ڈاڑھی مبارک پر آنسو گر نے لگے مجھے سینے سے لگایا ، میرا ماتھا چوم کے فرمانے لگے : یہ تمہیں اجر ہی تو ملا ہے کہ اللہ تعالی نے تمہیں دولت ایمان عطا کر دی ہے


نبی کریم یہ فرمانے لگے : یہ تیرا دنیا کا اجر ہے، رسول کا وعدہ ہے کہ قیامت کے دن رب کریم تم پر خزانے کھول کے دے گا۔


المعجم الكبير ، باب الصاد

من اسمه الصعصعه : 7412

To Top