حجاب پر پابندی برقرار، مسلمان طالبات کی درخواست مسترد، ’حجاب اسلام کا لازمی جزو نہیں،‘ کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ



ہائی کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’طلبہ یونیفارم پہننے سے انکار نہیں کر سکتے‘۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے مسلم لڑکیوں کی عرضی کو خارج کر دیا۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ ’’حجاب پہننا کوئی مذہبی لازمی عمل نہیں ہے‘‘۔


بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب تنازعہ پر ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا ہے۔ ہائی کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’طلبہ یونیفارم پہننے سے انکار نہیں کر سکتے‘۔


ہائی کورٹ نے ریاست میں بہت سی مسلمان لڑکیوں کی جانب سے اس حوالے سے دائر کردہ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انفرادی حقوق پر ادارے کی نظم و ضبط کو برتری حاصل ہے۔


ایک درجن مسلم طلباء سمیت دیگر درخواست گزاروں نے عدالت کو بتایا تھا کہ حجاب پہننا ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت آئین ہند اور اسلام کے لازمی عمل کے تحت دی گئی ہے۔ سماعت کے 11 دن بعد ہائی کورٹ نے 25 فروری کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومت کے حکم کی خلاف ورزی پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہائی کورٹ کی فل بنچ نے گزشتہ ماہ اس معاملے کی سماعت مکمل کی تھی۔ فل بنچ میں چیف جسٹس رتوراج اوستھی، جسٹس جے ایم کھاجی اور جسٹس کرشنا ایم ڈکشٹ شامل ہیں۔


یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد کرناٹک کے وزیر اعلیٰ باسو راج بومئی نے مسلم طالبات سے اپیل کی ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کریں اور کلاسوں میں جا کر اپنے پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھیں۔

یہ درخواست دائر کرنے والی طالبات نے فی الحال ہائی کورٹ کے آرڈرز پر کوئی رد عمل نہیں دیا ہے، تاہم ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جا سکتی ہے۔


5 فروری کو کرناٹک حکومت نے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔ اس کے خلاف کرناٹک کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے بعد ریاست کے کئی حصوں میں حجاب پہننے والی طالبات اور اساتذہ کو اسکولوں اور کالجوں میں داخلے سے روک دیا گیا۔

ہزاروں لڑکیوں کو حجاب پہننے کے سبب سکول اور کالج کے دروازوں سے واپس لوٹا دیا گیا تھا۔


اس معاملے کی گونج پورے ملک میں سُنی گئی اور حجاب پر پابندی کے فیصلے کے خلاف ملک کی کئی ریاستوں میں مظاہرے بھی ہوئے۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب ایک کالج کی انتظامیہ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ مسلمان خواتین کالج کی حدود میں تو حجاب کر سکتی ہیں لیکن کلاس کے دوران نہیں۔




 

To Top