خام تیل کی قیمتیں 105 ڈالر سے تجاوز کر گئی، سات سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔



-انتخابات کے بعد پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔

صنعتوں کی پیداواری لاگت اور حکومت کے درآمدی بل میں زبردست اضافہ
  روس کی جانب سے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی ہیں۔ 2014 کے بعد پہلی بار خام تیل کی قیمت 100 ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ شام دیر گئے، خام تیل 105 پر ٹریڈ کر رہا تھا.


روس خام تیل پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ یہ اپنا زیادہ تر خام تیل یورپ میں ریفائنریوں کو فروخت کرتا ہے۔ یہ قدرتی گیس کا ایک بڑا سپلائر بھی ہے۔ روس اپنی گیس کا 35 فیصد یورپی ممالک کو فراہم کرتا ہے۔

جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے، ہندوستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا 85 فیصد درآمدات کے ذریعے پورا کرتا ہے۔ ایسے میں خام تیل کی بلند قیمتوں سے نہ صرف مہنگائی بڑھے گی بلکہ صنعتوں کی پیداواری لاگت اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ملک کا درآمدی بل بھی بڑھ جائے گا جس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر دباؤ پڑے گا جو کہ حکومت کے لیے تشویشناک ہو سکتا ہے




اس وقت ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کے بعد پیٹرول اور ڈیزل کی خوردہ قیمتیں تیزی سے بڑھیں گی۔
 روس پر سخت پابندیوں کی صورت میں روس کو خام تیل کی سپلائی میں خلل پڑ سکتا ہے اور اوپیک ممالک تیل کی عالمی مانگ کو پورا نہیں کر پائیں گے۔


 

To Top